Posts

Showing posts from January, 2020

بےسائباں

Image
 "بےسائباں" از: محمد ارسلان مجدؔدی عصر ڈھل رہی تھی۔ "راشد منہاس روڈ" وہ ابو اور چھوٹے بھیا کے ساتھ موٹرسائیکل پر سوار تھی۔ اتوار کا دن ہونے کے باعث ٹریفک خاص نہ تھا۔لیکن پھر بھی موٹرسائیکل ہلکی رفتار میں تھی۔ کیونکہ وہ تینوں میٹھی میٹھی باتیں جو کر رہے تھے۔ "حسن" نے ابو سے پوچھا ابا حضور آپ "ساہیوال سے کراچی" کیسے آئے،  باقی فوجی چاچو بھی اپنے گھر چلے تو باڈر پر کون لڑے گا میں چلا جاؤں؟ نو سالہ "حسن" نے اپنے فوجی باپ سے ایک ساتھ کئی سوال کر ڈالے مگر انہوں نے شفقت سے ایک کا ہی جواب دیا۔ "حسن" بیٹا آپ جب بڑے ہوجائیں گے تو پھر جاسکیں گے۔ ابھی تو آپ نے تعلیم مکمل کرنی ہےنا۔۔۔۔ اور آپی اور مما کا یہاں خیال بھی تو آپ رکھتے ہیں ہمارے گھر میں ایک فوجی تو ہونا چاہیئے اتنے کہتے انکی آنکھیں نم ہوئیں 13 سالہ "سارہ" والد کو بغور دیکھ رہی تھی۔ بابا جلدی چلیں نا آئسکریم ختم نہ ہوجائے حسن نے ابو کو مخاطب کرتے ہوئے التجا کی۔ چند لمحے گزرے ہی تھے کہ یکدم تین عدد موٹرسائیکل قریب آئیں اور اسلحہ سے ملبوس چند افراد نے رکنے کا اشارہ کیا...

عوام میں بڑھتا خوف از محمد ارسلان مجددی

Image
"عوام میں بڑھتا خوف" تحریر: محمد ارسلان مجدؔدی Marsalan484@gmail.com صبح سے شام تک ہر شخص کسی نا کسی خوف میں نظر آتاہے۔ کوئی بڑھتی مہنگائی کے خوف میں اور کوئی بچوں اور اپنی جان کے تحفظ کے خوف میں ہے۔ پاکستان بھر میں یہ خوف ہمیشہ عوام کی گردن پر ہی رہا ہے۔ غزائی اجناس گزشتہ 2 سال میں اس قدر مہنگی ہوئیں کہ مفلس اور مسکین سوچ کر ہی بیمار پڑ گیا۔ کئی افراد فاقہ کا شکار ہوئے تو کئی "فلاحی تنظیموں" کا تقسیم کردہ کھانا کھانے پر مجبور ہوئے۔ مرد اور بچے تو وہاں کھا لیتے ہیں پھر بچوں کا کیا قصور وہ گھروں میں محصور رہ جاتے ہیں۔ دوسری طرف بچوں اور بڑوں کی گمشدگی و قتل کے واقعات میں اضافہ محسوس ہوتاہے۔ "شہر قائد" کے ایک علاقے میں دن کی روشنی میں کم سن بچے کو اغوا کرکے اس کی آنکھیں نکال کر اسے پھینک دیا گیا۔ خوف پھیلا اور لیکن کیا کرفیو جیسی صورتحال پیدا کرکے والدین بچوں کو قید کرلیتے بلکہ نہیں انکی بہادری دیکھیں انہوں نے بچوں کے تحفظ کا ذمہ خود لیا۔ پھر اسکول، مدرسہ آنے جانے اور محلے میں کھیل کود کے دوران خود خیال رکھنے لگے۔ پھر بھی اغواکاری نہیں رکی۔ اب اغواکار...

The need of awareness and action writen by Muhammad Arsalan Mujadidi شعور اور عمل کی ضرورت از قلم محمد ارسلان مجدؔدی

Image
عنوان: شعور اور عمل کی ضرورت تحریر: محمد ارسلان مجدؔدی "عمر مختار" ایک ایسا انسان جس آج کی نوجوان نسل ناواقف ہے۔ ہونا بھی چاہیئے کیونکہ آج ہم تاریخ کے اوراک پڑھنے سے زیادہ چٹ پٹے لطیفے اور ناول وغیرہ کو ترجیح دیتے ہیں۔ "عمر مختار" جن پر ایک دستاویزی فلم بھی بن چکی ہے۔ 1981ء میں ہالی وڈ فلم The Lion of Desert یعنی صحرا کا شیر۔ اس میں عمر مختار کو اطالوی حکومت اور فوج کا باغی ظاہر کیا گیا۔ اپنی شعوری سوچ کو بیدار کرتے ہوئے پوری ایمانداری سے بتائیں کیا وہ "عمرمختار" جو "لیبیا" کا باشندہ تھا۔ جس نے اپنی سرزمین دوسروں کے حوالے نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ 20 سال تک دشمن سے لڑتا رہا۔ "قرآن پاک" کا معلم بھی تھا۔ 73 سال کی عمر میں جب اسے اپنے پیروکاروں کے سامنے پھانسی دی جانے لگی تو تب بھی اس نے "قرآن پاک" کی ہی تلاوت کی تھی۔ دنیا کا کونسا قانون کہتا ہے طاقتور کسی بھی علاقے پر اپنی طاقت کے زور پر قبضہ کرے پھر وہاں کی عوام اگر اسے حکمران تسلیم نہ کرے تو اسے باغی قرار دے دیا جائے۔ یہی حال "عمر مختار" کے ساتھ ہوا تھا۔ یہی افغانستان م...