بےسائباں
"بےسائباں" از: محمد ارسلان مجدؔدی عصر ڈھل رہی تھی۔ "راشد منہاس روڈ" وہ ابو اور چھوٹے بھیا کے ساتھ موٹرسائیکل پر سوار تھی۔ اتوار کا دن ہونے کے باعث ٹریفک خاص نہ تھا۔لیکن پھر بھی موٹرسائیکل ہلکی رفتار میں تھی۔ کیونکہ وہ تینوں میٹھی میٹھی باتیں جو کر رہے تھے۔ "حسن" نے ابو سے پوچھا ابا حضور آپ "ساہیوال سے کراچی" کیسے آئے، باقی فوجی چاچو بھی اپنے گھر چلے تو باڈر پر کون لڑے گا میں چلا جاؤں؟ نو سالہ "حسن" نے اپنے فوجی باپ سے ایک ساتھ کئی سوال کر ڈالے مگر انہوں نے شفقت سے ایک کا ہی جواب دیا۔ "حسن" بیٹا آپ جب بڑے ہوجائیں گے تو پھر جاسکیں گے۔ ابھی تو آپ نے تعلیم مکمل کرنی ہےنا۔۔۔۔ اور آپی اور مما کا یہاں خیال بھی تو آپ رکھتے ہیں ہمارے گھر میں ایک فوجی تو ہونا چاہیئے اتنے کہتے انکی آنکھیں نم ہوئیں 13 سالہ "سارہ" والد کو بغور دیکھ رہی تھی۔ بابا جلدی چلیں نا آئسکریم ختم نہ ہوجائے حسن نے ابو کو مخاطب کرتے ہوئے التجا کی۔ چند لمحے گزرے ہی تھے کہ یکدم تین عدد موٹرسائیکل قریب آئیں اور اسلحہ سے ملبوس چند افراد نے رکنے کا اشارہ کیا...