Posts

Showing posts from April, 2020

افسانہ: کچھ دیر سویرا ہے از قلم محمد ارسلان مجدؔدی

Image
افسانہ: "کچھ دور سویرا ہے" از قلم: محمد ارسلان مجدؔدی ابا جان یہ سو روپے آپ آپی کو دے دینا تاکہ وہ اسکول جاتے وقت اپنا کرایا  ادا کرسکیں۔ میں صبح دس بجے تک تک لوٹ آونگا۔  گیارہ سالہ شہزاد اپنے بیمار والد جو کہ کینسر کی وجہ سے 37 سال کی عمر میں 65 کے محسوس ہوتے  تھے۔ شہزاد  گھر سے نکلتے وقت یہ سب کہہ رہا تھا۔ شہزاد سانولی رنگت ،کمزور صحت اور معصوم  چہرہ رکھنے والا بچہ اسی عمر  اپنے والد اور  بڑی بہن جو کہ 15 سال کی تھی، دونوں کی کفالت کررہا تھا۔شہزاد  روزانہ "نیشنل ہائی وے" پر چلنے والی "کوچ" میں  سفر کرکے روزگار حاصل کرتا،جس میں اترتے چڑھتے مسافروں کو مختلف اشیاء فروخت کرتا۔ کبھی بس مالکان ترس کھا کر اسے بس میں چڑھنے دیتے اور اس کی مطلوبہ جگہ پر یا کسی اہم مقام بار اسے اتار دیتے، کبھی کبھار تو بس مالکان اس کے مال میں سے کچھ اٹھا کر کھا لیتے یا اپنے پاس رکھ لیتے۔ صبر کی انتہا دیکھیں۔ یہ 11 سالہ بچہ، اس قدر ماحول سے واقف ہو چکا تھا  کہ وہ بس مالکان ان کی ناجائز طریقے سے  اٹھائی ہوئی چیزوں کی قیمت نہ مانگتا کیونکہ وہ جانتا تھ...