Posts

Showing posts from August, 2021

درد دل

Image
 افسانہ دردِ دل مصنف: محمد ارسلان مجددی وحید بیٹا میرا شربت پینے کو دل نہیں کر رہا ویسے بھی ڈاکٹر نے میٹھا کم استعمال کرنے کو کہا ہے۔ ایمان ماتھے کا پسینہ صاف کرتے ہوئے بیٹے کو ڈانٹ رہی تھی۔ اتنے میں ایمان کا بڑا بیٹا اسد اور شوہر کمرے میں داخل ہوئے۔  اسد نے ماں سے پہلا سوال کیا: "امی جان آج تو آپ مجھے بتا ہی دیں ایسا کونسا درد سالوں سے دل میں لیے بیٹھی ہیں کہ دردِ دل کی شدت بڑھتی جارہی ہے اور آپ کی جسمانی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ آپ کو خوش رکھنے کی کوشش کریں ورنہ بہت جلد ذہنی دباؤ کی وجہ سے اپنا ہوش گنوا دیں گی۔ آخر ایسا کیا ہے؟" اسد بیٹا ابھی مجھے کھانا کھانے دو۔ پھر شام کو فرصت سے ہم سب بیٹھیں گے تو کچھ احوال سنا دوں گی۔ پانچ منٹ بعد گھر کے سبھی افراد بھنڈی کے سالن اور لسی سے کھانے کا لطف لے رہے تھے۔ کھانا کھاتے ہی سبھی جسم کو آرام دینے کے لیے سو گئے۔ کیونکہ صبح نماز فجر کے وقت اچانک ایمان کو ہسپتال لے جانا پڑا اور اسی کشمکش میں کسی کو ناشتہ کرنے کا ہوش تک نہیں رہا تھا۔ اسد، وحید اور بڑی بہن تنزیلہ تینوں نماز عصر پڑھ کر شیشم کے درخت تلے چار پائی بچھ...

"تنہائی اور خزاں"

Image
 " تنہائی اور خزاں "   محمد ارسلان مجددی   آج چالیس سال بعد"عبدالسلام" پارک کی بینچ پر آ کر بیٹھے تو دل و دماغ میں سکون نہ تھا۔ پودوں اور پھولوں کو پانی دیتا مالی موسم بہار  کی ٹھنڈی ہوا اور پھولوں  سے اٹھتی خوشبو کا رخ تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اتنے میں ایک صاحب اپنے تین بچوں کو ڈانٹ رہے تھے۔ بیٹا ان پھولوں کی خوشبو محسوس کریں۔ پھولوں کو توڑنا منع ہے۔ وہ دیکھو سامنے بورڈ پر ہدایت نامہ لکھا ہے۔ اس صاحب کی بات سنتے ہی "عبدالسلام" ماضی کو یاد کرنے لگے۔ یہ 1986ء کا سال تھا۔ جب عبدالسلام اپنی اہلیہ آسیہ کے ساتھ بیٹوں عظیم اور علیم کو اس پارک میں لائے تھے۔ یہ اس پارک کے ابتدائی دن تھے اور پارک میں جب داخل ہوئے تھے صرف چند معزز خاندان تفریح کی غرض سے موجود تھے۔ ہلکی بوندا باندی کے بعد  پارک میں تازہ ہوا اپنی طرف مائل کرکے پارک میں لا رہی تھی۔ عبدالسلام نے آ کر ہاتھ میں پکڑا بیگ بینچ  کے پاس رکھا، جس میں پانی اور تھورا کھانے کا سامان موجود تھا۔ یہ چند منٹ قبل بیکری سے خرید لائے تھے تا کہ پارک میں بھوک محسوس ہوتے ہی کھا سکیں۔    ...