درد دل
افسانہ دردِ دل مصنف: محمد ارسلان مجددی وحید بیٹا میرا شربت پینے کو دل نہیں کر رہا ویسے بھی ڈاکٹر نے میٹھا کم استعمال کرنے کو کہا ہے۔ ایمان ماتھے کا پسینہ صاف کرتے ہوئے بیٹے کو ڈانٹ رہی تھی۔ اتنے میں ایمان کا بڑا بیٹا اسد اور شوہر کمرے میں داخل ہوئے۔ اسد نے ماں سے پہلا سوال کیا: "امی جان آج تو آپ مجھے بتا ہی دیں ایسا کونسا درد سالوں سے دل میں لیے بیٹھی ہیں کہ دردِ دل کی شدت بڑھتی جارہی ہے اور آپ کی جسمانی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ آپ کو خوش رکھنے کی کوشش کریں ورنہ بہت جلد ذہنی دباؤ کی وجہ سے اپنا ہوش گنوا دیں گی۔ آخر ایسا کیا ہے؟" اسد بیٹا ابھی مجھے کھانا کھانے دو۔ پھر شام کو فرصت سے ہم سب بیٹھیں گے تو کچھ احوال سنا دوں گی۔ پانچ منٹ بعد گھر کے سبھی افراد بھنڈی کے سالن اور لسی سے کھانے کا لطف لے رہے تھے۔ کھانا کھاتے ہی سبھی جسم کو آرام دینے کے لیے سو گئے۔ کیونکہ صبح نماز فجر کے وقت اچانک ایمان کو ہسپتال لے جانا پڑا اور اسی کشمکش میں کسی کو ناشتہ کرنے کا ہوش تک نہیں رہا تھا۔ اسد، وحید اور بڑی بہن تنزیلہ تینوں نماز عصر پڑھ کر شیشم کے درخت تلے چار پائی بچھ...