فطرت، زندگی اور ہم
"فطرت،زندگی اور ہم"
از قلم: محمد ارسلان مجددی
سرد ہوا جاڑے میں اضافہ کر رہی تھی۔ تین جنوری کی شام ایک شاندار سڑک پر موٹر رکشہ پر تین خواتین ایک آدمی کے ساتھ گھاس کاٹ کر جا رہی تھیں۔
یہ منظر دیکھ کر افسوس ہو رہا تھا۔ میرے ذہن میں ڈھیروں سوال اٹھے کہ جدید دور میں جدید ٹیکنالوجی سے ناواقف اور سادہ انسان اب بھی موجود ہیں۔ جو تہجّد کے وقت اٹھ کر کام پر لگ جاتی ہیں۔ سب سے پہلے وہ جانوروں کو گھاس ڈالتی ، پھر نماز اور تلاوت کے بعد ناشتہ تیار کرتی ہیں اور پھر جانوروں کا گوبر گھر سے باہر پھینک کر گھر سے کئی ایکڑ دور گھاس کاٹنے جاتی ہیں۔ ان کو اتنی اجازت نہیں ہوتی کہ ایک کوئی کام تاخیر کا شکار کرکے مرضی کے کپڑے خرید سکیں۔
سادہ مزاج ان خواتین کے ساتھ سادہ طبیعت کے مرد بھی انہی کی طرح زندگی بسر کر رہے ہیں۔
خوشی کی بات یہ ہے کہ یہ تمام لوگ اپنی سادگی کے ساتھ انتہائی خوش نظر آتے ہیں۔ سال بھر میں ایک سادہ سوٹ اور چپل خرید کر خوشی سے پورے خاندان کو دیکھاتے ہیں۔ دیکھنے والے احباب بھی ان کو داد دئیے بغیر نہیں رہتے۔ کیونکہ ان میں حسد نام کی چیز نہیں ہوتی۔
دوسری طرف ہزاروں روپے خرچ کرنے والے، جدید لباس اور جدید ٹیکنالوجی سے مستفید ہونے کے باوجود ذہنی طور پر مایوس نظر آتے ہیں۔ احساس کی کمی، دل میں عدم سکون اور انسانوں کی بے احترامی اور ذہنی امراض کی دوائیں لینا ان کی زندگی حصہ بن کر رہ گئی ہیں۔
اسکول، کالج یا یونیورسٹی برے ادارے نہیں ہیں۔ ہاں وہاں موجود کچھ افراد خود کو گناہوں کے دلدل میں ڈال کر اپنی ہی زندگی عذاب بنا ڈالتے ہیں۔
باشعور افراد جانتے ہیں کہ "اعلی تعلیم" کے دوران ہمیں فلسفہ کی تعلیم دی جاتی ہیں۔ یعنی زندگی کے ہر شعبے کا فلسفہ سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
فطرت سے انسان کو واقف کرائیں ۔ قدرتی مناظر اور لمحات سے سہی معنوں میں لطف اندوز ہوں۔
کبھی غور سے دیکھیں دیہات کے سادہ لوگ سردی، گرمی، بارش، آندھی اور دھند تمام موسموں سے بخوبی واقف ہیں انگلیوں پر آپ کو گن کر بتا دیں گے کس ماہ میں کونسا موسم اور بارش ہوگی۔ مٹی پر پڑنے والے پانی کے قطروں کو دور سے سونگھ کر بتا دیتے ہیں کہ یہ بارش کے قطرے تھے یا شبنم کے۔
آخر میں باشعور افراد سے التماس ہے کہ ظاہری حسن کے پیچھے دوڑنا چھوڑ دیں اور نئی نسل کو فطرت کے تقاضوں اور قدرت کی مہربانیوں سے واقف کرائیں۔ تاکہ قدرت اور فطرت سے واقف ہو کر انسان اللہ کے قریب ہو کر سکون قلب حاصل کرے۔ اپنا دل و دماغ تمام برائیوں سے پاک کرے۔ اور بہتر معاشرے کا فرد ثابت ہو سکے۔
Comments
Post a Comment
Comment for more information or send me email on marsalan484@gmail.com . Thanks