بچوں میں اسلام کی اہمیت از قلم: محمد ارسلان مجدددی

 

بچوں میں اسلام کی اہمیت

از قلم: محمد ارسلان مجدددی


اسلام نہایت آسان اور  واضح مذہب ہے۔  لیکن آج نئی نسل  اسلام سے متعلق علم نہ رکھنے  کی وجہ  سے پیچیدہ سوال کرکے اسے  اپنے لیے مشکل بنا لیا ہے۔  ماہ شعبان کا چاند نظر آیا تو  علماء حضرات نے شعبان کی فضیلت بیان کرکے ہمیں ذکر و اذکار کی جانب دھیان دلایا۔ اسی پر کچھ نوجوان تنقید کی غرض سے منطق مانگتے نظر آتے ہیں۔ فلاں بات قرآن میں تو نہیں ہے اور جو حدیث بتائی وہ بھی ضعیف ہے۔ چونکہ ان نوجوانوں نے احادیث نہ تو پڑھی ہیں اور نہ ہی یہ علماء کی دلیل کو سننا پسند کرتے ہیں۔ اس لیے کفار کیی طرح رویہ اپنائے  ہوئے  ہیں۔ اس میں ایک قصور ہمارا ہے کہ ہم بچپن سے بچوں کو اسلامی تاریخ سے آگاہ نہیں کرتے۔  عالم کسی بھی فرقے یا مسلک سے ہو وہ ہمیشہ نوجوان کو ذکر  اور  نوافل کی دعوت دیتا نظر آتا ہے۔



شعبان کا مہینہ  نبی پاک ﷺ سے منسوب کیا جاتا ہے۔  اس ماہ میں نفلی عبادت اور نفلی روزے رکھنے کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف ہمارے بچوں کے ہاتھ میں پٹاخے  تھما دئیے جاتے ہیں۔  جسے قدیمی طور پر ہندؤں کی سازش تصور کیا جاتا ہے کہ اہل مسلمان 15 شعبان کی شب ذکر میں مشغول ہوتے اور کفار خلل پیدا کرنے کے لیے  اس طرح کی حرکتیں کرتے۔

ماہ شعبان  تاریخی اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔  3 شعبان کو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ  کی ولادت مبارک ہوئی ۔ اسی طرح مسجد  قبلتین  کا مشہور واقعہ 15 شعبان کو ہوا۔ جب نبی کریم ﷺ پر وحی نازل ہوئی  اور قبلہ کا رخ  کعبہ کی  طرف کرنے کا حکم ہوا۔  یہ تاریخ کا مختصر حوالہ  ہمیں مزید ماہ شعبان کی اہمیت سے واقف کراتا ہے ۔  مزید ہمیں  اپنے بچوں کو اسلام کے قریب لانے کے لیے روازنہ کی بنیاد پر مسجد  میں ہونے والے خطاب توجہ سے سننے  پر زور دینا ہوگا۔  آج کل ایک عام عادت دیکھنے کو ملتی ہے کہ نوجوان اپنے ہم عمر  کے ساتھ سیر کی غرض سے رات دیر تک گھر سے باہر رہتے ہیں۔  والدین فکر مند نظر آتے ہیں۔ جبکہ ان کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی۔ رات دیر سے سونے کی وجہ سے یہ نماز فجر سے رہ جاتے ہیں۔  دوسری طرف  گھر میں موجود چھوٹے بچے گیم یا دوسری سرگرمیوں میں مشغول ہونے کی وجہ سے  اسلام سے قدرے دور ہیں۔   اپنی عادات بدلنی پڑیں گی۔  کیونکہ ماہ شعبان ہمیں دوبارہ نصیب ہوگا یا نہیں یہ اللہ پاک بہتر جانتے ہیں لیکن اگر ہم اپنے بچوں کو نیکی کی عادت ڈال گئے تو   یہ ہماری روح کو کلام پڑھ کر تحفہ ضرور بھیجیں گے۔ کبھی  باشعور اور مہذب گھرانوں کا جائزہ لیں تو وہاں بچوں کو ہر روز تلاوت قرآن پاک کی تلقین کے ساتھ  ساتھ  اپنے بڑوں کی روح کے لیے بخشش اور درجات کی بلندی   کے لیے دعا کا حکم اور طریقہ سیکھایا جاتا ہے۔  پھر شعبان کی 15 کو  انہی بچوں کو آپ پٹاخے خریدنے کی بجائے قبرستان میں اپنے آباؤ اجداد  کی مغفرت کی دعا کرتے دیکھیں گے۔  اس کے علاوہ ہر جمعہ کے دن بھی یہی عادت دہراتے ملتے ہیں۔ کیونکہ اسلام نے ہمیں یہ درس دیا ہے کہ نماز، تلاوت اور نفلی عبادت کے بعد اپنے عزیز و اقارب کا احترام کرتے ہوئے ان کے لیے اللہ کے حضور دعا کریں۔  اسلامی تقویم کے خاص ایام ہمیں  بار  بار یہ عادت  پختہ کراتے  ہیں کہ ہم  اللہ اور اس کے پیارے رسولﷺ کے حکم کے مطابق اسلام کی پیروی کریں ۔بجائے ذہنوں کو پیچیدہ سوالات کے ذریعے الجھانے کہ ہم اپنی اسلامی تاریخ سیکھیں۔  آئیے ہم عہد کریں کہ ہم کسی بھی طبقہ سے تعلق رکھتے ہوں۔ اپنی اپنی صف میں رہتے ہوئے  مسجد میں علماء کی رہنمائی اور گھروں میں اپنے بڑوں کی رہنمائی میں اسلام سیکھیں گے اور اپنے بچوں کو  بھی سیکھائیں گے۔ آئندہ سال 2022 میں ہم اس سال کے مقابلے  میں   اسلام کے بارے زیادہ علم رکھتے ہوں اور عملی طور پر اسلام کے مطابق ہماری زندگی بہتر ہو۔ اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔  آمین

Comments

Popular posts from this blog

انصاف کا ترازو برابر از قلم محمد ارسلان مجددی

اجڑ گیا گھر

مجبور عوام از قلم محمد ارسلان مجددی