"مفلسی اہم مسئلہ" از قلم: محمد ارسلان مجددی
"مفلسی اہم مسئلہ"
از قلم: محمد ارسلان مجددی
آج اپنے ہی محلے سے گزرا تو ایک منظر دیکھ کر آنکھ نم اور دل افسردہ ہوا۔
گلی میں ایک چار پائی پر کچھ سامان لیے ایک
چھوٹے بچے کے ساتھ تقریبا 10سالہ بچی اس سامان کی نگرانی کر رہی تھی۔ قریب گزرتے لوگ
گھورتے اور قیاس آرائی کی کوشش کرتے چلے جاتے ۔ اس بچی کی حالت دیکھ کر لوگوں کی
نظروں پر غصہ آیا کیونکہ وہ بچی لوگوں کی ترچھی نظروں سے بچنے کے لیے ناکام کوشش
کر رہی تھی۔
درج بالا واقعہ حقیقی ہے۔ ہزاروں اور لاکھوں لوگ غربت سے اس
قدر کمزور ہو چکے ہیں کہ کرائے کے گھر میں
رہتے ہوئے "کرایہ " ادا نہیں کر پاتے۔ جس کی وجہ سے اچانک ان کو گھر سے
"مالک مکان" نکال دیتے ہیں۔
میرے ملک میں غربت کا یہ حال ہے کہ گھر کا سرپرست دعا کرتا ہے سال میں ایک چھٹی بھی نہ ہو، ورنہ اس
کے گھر میں پریشانی شروع ہو جائے گی۔
مفلس دیہات کا ہو یا شہر کا ، وہ مسائل میں جکڑا رہتا ہے۔ وہ جسمانی طور پر بیمار بیشک نہ ہوتا ہو لیکن
ذہنی مریض ضرور بن جاتا ہے۔ کبھی "ٹریفک سگنل " پر موجودخواتین یا مرد کی کیفیت جاننے کی کوشش کریں۔ مرد کو
صرف طعنے یا ٹھوکر ماری جاتی ہے۔ جبکہ
خواتین کو گھٹیا الفاظ اور بیہودہ پیش کش کی جاتی ہے۔ ذہن کا معیار
اس قدر گر چکا ہے کہ ہم مفلس پر تنقید تو کر دیتے ہیں ۔ لیکن اپنا ان کے
ساتھ برتاؤ درست نہیں کرتے۔
کبھی دیہاتوں کا رخ کریں تو غور کیجیئے گا کہ جھوپنڑی میں
رہنے والے خانہ بدوش کس طرح گزر بسر کرتے ہیں۔ پینے کے پانی کے لیے ان کو اس قدر
مشقت کا سامنا ہوتا ہے۔ کئی دہائیوں سے ہم یہ مسائل دیکھتے آرہے ہیں۔ آخر مفلسی یا
غربت میں کمی یا اس ختم کرنے کا ذمہ حکومت وقت کا ہوتا ہے؟
عوامی سطح پر ہم ایک دوسرے کے لیے راہ آسان کرکے اس پر قابو
کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے بہترین آلہ تعلیم اور شعور ہے۔ اپنی زندگی کے گزرے واقعات پر توجہ کریں تو آ پ
کو ڈھیروں ایسے افراد یاد آئیں گے۔ جن کے آباؤ اجداد مفلسی اور بےشعوری میں زندگی
بسر کر گئے۔ لیکن ان کو تعلیم کا دیا ملا جو انہوں نے اپنے ذہن کو روشنی دینے میں
صرف کیا جو ان کو شعور کے اس مقام پر لے
گیا جو آج آباؤ اجداد کے لیے باعث فخر ہے۔
تعلیم واحد عنصر ہے جو عقل کے دروازے وسیع کرکے شاہین
اڑان جیسی اعلی سوچ کے ذریعے انسان کو شعور بخشتے ہوئے مسائل سے لڑنا سیکھاتی ہے۔ مثلا جیل میں بیٹھی باظاہر کمزور خاتون نے تعلیم کی
وجہ سے " حجاج بن یوسف" کو خط لکھا ۔ اس لکھے خط کی وجہ سے جو تاریخ
لکھی گئی اس سے ہم واقف ہیں۔ بیشک وہ مفلس اور کمزور لوگ تھے مگر عقل کے سہی استعمال سے خطہ کا نقشہ بدلنے میں کامیاب ٹھہرے۔ بھارت کے
کسان کے مسائل لیں تو اس نے اپنی تعلیم کی وجہ سے اجتجاج کرتے ہوئے حکومت وقت اور
عالمی دنیا کو سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کچھ غلط اقدام انہیں مزید غربت میں دھکیل
سکتے ہیں۔ کیا ملک پاکستان کی عوام منفی سوچ کو ترک کرکے بزریعہ تعلیم غربت میں کمی نہیں لا سکتے۔ آج ہمارے پاس
ڈھیروں لوگ پڑھے لکھے موجود ہیں لیکن وہ غربت کی لکیر کے نیچے ہیں۔ آج غربت ملک کا
سب سے بڑا مسئلہ سمجھا جاتا ہے لیکن اقدام ناکام کیوں اٹھائے جاتے ہیں؟ کبھی فرصت
کے لمحوں میں سوچیں اور یہ غور کریں ہم اس
مسئلہ کے تدارک کے لیے کیا اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
Comments
Post a Comment
Comment for more information or send me email on marsalan484@gmail.com . Thanks