"یوم پاکستان اور آج کا نوجوان" محمد ارسلان مجددیؔ

 

 

"یوم پاکستان اور آج کا نوجوان"

محمد ارسلان مجددیؔ

یوم پاکستان  ہمارے لیے سال کا اہم ترین دن ہے۔ اس دن   کا   آغاز   وفاقی  دارلحکومت میں 31  اور   چاروں  صوبائی دارالحکومتوں میں 21   توپوں کی سلامی سے ہوتا ہے۔ اسکول ، کالج اور جامعات میں اس مناسبت سے مختلف ڈرامہ ، تقریری مقابلے اور تقاریب منعقد ہوتی ہیں۔ اس خاص دن کی تاریخ و اہمیت ہم صرف اسکول یا کالج میں "نصابی کتب" میں پڑھتے ہیں۔عملی زندگی میں داخل ہونے کے بعد  ذہنی طور پر مصروف ہونے کے بعد ہمارے نزدیک اس کی اہمیت کم ہو جاتی ہے۔ ایک وقت  تھا جب 90 کی دہائی میں  ہمارے بزرگ   ہر شام بچوں کو جمع  کرکے تاریخی پس منظر  مکمل شواہد کے ساتھ بتاتے۔ہم   کتابوں میں پڑھے جانے والے الفاظ بیشک بھول گئے لیکن بزرگوں کے "یوم پاکستان" سے متعلق بتائے ہوئے واقعات ذہن نشین ہوگئے۔



آج    20  سال  بعد "یوم پاکستان"  کا نوجوان کے ذہن میں خاکہ مختلف دیکھتا ہوں۔  نوجوان" 23 مارچ "کی  چھٹی کا جشن  پاکستان کی محبت میں مناتا نظر نہیں آتا۔ کراچی میں آپ اہم شاہراؤں پر   موٹرسائیکل  پر گروہ کی شکل میں مختلف  کرتب کرتے دیکھیں گے۔ جس کی وجہ سے ہر سال درج  ذیل شہر قائد کے نوجوان غلطیاں کرتے ہیں۔

1:" شہر قائد " میں یوم پاکستان" کے موقع پر  ٹریفک حادثہ میں کئی نوجوان جسم کےاہم اعضاء اور جان سے محروم ہو جاتے ہیں۔

2: فحاشی کے اڈوں کا رخ کرنا  اور اس حرکت پر فخر محسوس کرنا۔

3:پارک، شاپنگ مالز میں  قوم کی بیٹیوں  عزت کے خلاف ناجائز اقدام کرنا۔

4: پارٹی کے نام پر مختلف منشیات کا کثرت سے استعمال کرنا۔

یہ سب دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ "قائداعظم محمد علی جناحؒ" کا نوجوان اس تاریخی دن پر کس قدر گھٹیا افعال میں مصروف عمل رہتا ہے۔متعلقہ سیکورٹی ادارے  ساحل سمندر، مزار قائد اور پارک وغیرہ کے اردگرد  ان نوجوانوں کو قابو کرنے کے لیے اپنی مکمل کوشش کرتے ہیں اور امن کو یقینی بنانے کی تمام کوشش کرتے ہیں۔



"یوم پاکستان" کی تاریخی اہمیت کے مطابق  اس دن کی مناسبت منعقد تقاریب میں نوجوان کی شرکت یقینی بنانے کے لیے ہم سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔       سہی معنوں میں خود کو محب وطن بنانے کی ضرورت ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

انصاف کا ترازو برابر از قلم محمد ارسلان مجددی

اجڑ گیا گھر

مجبور عوام از قلم محمد ارسلان مجددی