مجبور عوام از قلم محمد ارسلان مجددی
مجبور عوام از قلم: محمد ارسلان مجددی شہر قائد کو پاکستان کے تمام غرباء اپنے لیے اہم وسیلہ سمجھتے ہیں۔ چونکہ یہاں لاکھوں افراد اپنا آبائی وطن چھوڑ کر یہاں روزگار کی خاطر منتقل ہوئے۔ ہزاروں خاندان تو مستقل اپنی زندگی کراچی کے نام کر چکے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے کراچی کی طرف سفر کرتے ہیں۔ مقصد صرف بہتر روزگار کی تلاش ہے۔ گزشتہ ایک برس میں عالمی وبا کی وجہ سے لگنے والی سماجی پابندیوں نے نظام درہم برہم کر دیا ہے۔ کچھ دن پہلے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے اعلان کے بعد شہر قائد میں سختیاں مزید بڑھا دی گئیں۔ وہ مزدور طبقہ جو کھانا صرف ہوٹل سے کھاتا ہے اسے شام 6 بجے کے بعد مسائل کا سامنا ہے۔ وہ افراد جن کی کی ملازمت شام پانچ بجے کے بعد ختم ہوتی ہے ان کو زیادہ پریشانی کا سامنا ہے۔ خاص کر جب سڑک پر ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے لوگ دیر سے گھر پہنچتے ہیں۔ پھر اس وجہ سے سودا سلف بھی دیر سے لینے پر مجبور ہیں۔ کیونکہ یہ غریب طبقہ روزانہ کی آمدنی پر زندگی منحصر رکھتا ہے۔ شام چھ بجتے ہی پولیس کی گاڑی اعلان کرتی آجاتی ہے کہ دکانیں بند دیں۔ یہ ...