"مغربیت کا غلبہ اور ہم" از قلم: محمد ارسلان مجددی

 "مغربیت کا غلبہ اور ہم"

از قلم: محمد ارسلان مجددی

ہم بچپن سے بلوغت تک  مختلف ذرائع سے سنتے اور جانتے آئے ہیں کہ اسلام کے ماننے والوں کو اول دن سے کمزور کرنے کے لیے منافقین نے کئی  منصوبے بنائے۔ ابتداء صحابہ کرام کے ادوار  سے ہوئی جہاں اہل بیت اور صحابہ کرام کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی۔ خیر اہل بیت اور صحابہ کرام سے محبت کرنے والے آج بھی دل سے حضور پاک  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے  دین پر عمل پیرا ہیں۔

جیسے ہم قیامت کے قریب ہو رہے ہیں دجالی فتنہ بڑھ رہا ہے۔ سادہ مسلمان جو احادیث اور قرآن پاک کا علم  انتہائی  کم  رکھتے ہیں ان کو  سوشل میڈیا پر مختلف  سوالات اور بہانوں  بہکانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اتنا ہی نہیں   اب  فلم ، گانےاور فحاش زبان بولنے کا رواج آزادی کے نام پر عام کیا جا رہا ہے۔  یعنی مسلمان ہو کر کفار کی عادات اپنائی جا رہی ہیں۔ 

61 ہجری میں کربلا کے مقام پر جو کچھ ہوا اسے آج ہم تمام مسلمان دل سے تسلیم کرتے ہیں کہ اہل بیت کی گستاخی، پھر ان کو تکالیف دینا اور انہیں شہید و رسوا کرنا کسی مسلمان  یااہل ایمان کا فعل نہیں ہو سکتا۔ تاریخ گواہ ہے وہاں موجود ظالم بھی کفار کی عادات میں غرق تھے۔ یعنی دولت کا نشہ، فحاشی و عیاشی  اور اسلام عین خلاف عادات میں مبتلا تھے۔ اگر وہ منکرین حقیقی اہل ایمان ہوتے تو اہل بیت اور نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سر جھکا دیتے۔



ان منکرین کی طرح آج ہمارے معاشرے میں بھی  بہت ساری خرافات  مسلمانوں کی پختہ عادات کا حصہ بن چکی ہیں۔ یہی وجہ  ہے کہ علماء کی صحبت سے دوری  کرکے  خود کو دشمن اسلام کے قریب  کر رہے ہیں۔  دشمن اسلام  تیزی سے ہمارے گھروں میں داخل ہو رہا ہے۔ مثلا ہم ان کی فلمز، ڈرامہ،  گانے یا عادات سے متاثر  ہوکر اپنی اعلی قسم کی اقدار و ثقافت کو پس پشت ڈال رہے ہیں۔  رہن سہن سے لے کر کھانے پینے اور پہناوے تک ہم دوسروں کی پیروی کر رہے ہیں۔ آخر کیوں؟  آج ہم کسی بھی فرقے سے وابستہ ہوں، چند دہائیاں صدیاں قبل کی کتابیں اٹھا کر پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش کریں تو معلوم ہوگا کہ ہم اپنے آباؤ اجداد کی تعلیمات سے کوسوں دور ہیں۔ 

 

گنوادی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی

                    ثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا

علامہ محمد اقبال

 

اسلام کے مخالفین نے  خلافت اصحاب سے لے کرصلاح الدین ایو بی ، نورالدین زنگی، محمود غزونی  غرض  صوفیا کرام اور علمائے حق کو غداری اور مکاری کے ذریعے کمزور کرنے کی کوشش کی۔ جو  14 سو سال پہلے اس قدر شاطر تھے کہ خلفائے راشدین کو کمزور کرنے ان گنت کوشش کر چکا ہو، وہ آج کے جدید  ٹیکنالوجی کے دور میں کتنی مکاری و  عیاری سے ہم کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہا ہوگا۔ 

مسلم ممالک کے حکمران جو حقیقی معنوں میں اسلام سے محبت کرتے ہیں ان کو کس قدر محدود کرکے کی کوشش کی گئی، جن حضرات نے خطابت یا قلم کے ذریعے اہل اسلام کو جگانے کی کوشش کرنے کی انہیں مختلف ذرائع سے دبانے کی کوشش کی گئی۔

اہل اسلام کو حقیقی دنیا میں اپنے ایمان کی سلامتی کے لیے اپنے مخالف اور ہمدرد کی پہچان کرنی ہوگی۔ اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں کو  تیزی سے اپنی تعلیمات کو سمجھ کر دوسروں کو آگاہ کرنا ہوگا۔ کیونکہ آج کے نوجوان کے پاس تحقیق کرنے کے آلات  وافر مقدار میں موجود ہیں۔ 

جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے جو اہل اسلام کے ذہنوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس سے خود کو آزاد کرنے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   تعلیمات پر مکمل عمل پیرا ہونے کی کوشش کرنی ہوگی۔

Comments

  1. آپ نے درست فرمایا ۔ اللہ ہمیں قلم سے حق لکھنے کی توفیق عطا فرماۓاور ہمارے ایمان کو سلامت رکھے۔

    ReplyDelete
  2. Bohot khoob. Brother e muhtaram
    Allah aapkay Qalam ko or taqat bakhshay

    ReplyDelete

Post a Comment

Comment for more information or send me email on marsalan484@gmail.com . Thanks

Popular posts from this blog

انصاف کا ترازو برابر از قلم محمد ارسلان مجددی

اجڑ گیا گھر

مجبور عوام از قلم محمد ارسلان مجددی