Posts

Showing posts from April, 2021

انصاف کا ترازو برابر از قلم محمد ارسلان مجددی

Image
 انصاف کا ترازو برابر از قلم: محمد ارسلان مجددی عرصہ دراز سے ہم ایک بات کا تجربہ کر رہے ہیں کہ جب مفلس پر ظلم ہو تو اس کے لیے انصاف کا نعرہ کوئی نہیں لگاتا۔ جبکہ کسی مشہور خاندان کے فرد کو کوئی ہلکا سا برا بھی کہہ دے تو ہزاروں لوگوں تعزیت اور افسوس کرتے ہیں۔ غریب انصاف کے لیے عدالت کے دروازے کو سالوں تک دستک دیتا ہے۔ انصاف ملنا تو دور کی بات اس کو ذلیل خوار کرکے کسی کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہونے دیتے، یا یوں کہنا بہتر ہوگا کہ غریب کو عدم انصاف کی دستیابی دیکھ کر کئی نامور افراد گونگے اور بہرے بن جاتے ہیں۔  غریب کی بیٹی سے زیادتی ہو یا اس کی چھت چھین لی جائے تو وہ ٹھوکر کھا کر خاموش ہو جاتا ہے۔ جبکہ امیر سے کوئی انصاف کی خاطر سوال پوچھ لے تو الٹا اس کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا جاتا ہے کہ یہ عزت اور شہرت پر دھبہ لگانے کی سازش میں ملوث ہے۔ گزشتہ دن ایک سوشل میڈیا پر تصویر آنکھوں کے سامنے گزری ،جس میں ایک نامور اور امیر ترین آدمی ایک شخص سے سر عام بیچ سڑک لڑ رہا ہے۔ اب اس نامور امیر ترین آدمی کے حق میں درجنوں افراد نے آواز اٹھائی لیکن حقیقت جاننے کی کوشش نہ کی گئی، حتی کہ ماضی کی...

"آلات جراحی کے بانی مسلم سائنسدان ابولقاسم الزہراوی" از قلم: محمد ارسلان مجددیؔ

Image
  "آلات جراحی کے بانی مسلم سائنسدان ابولقاسم الزہراوی" از قلم: محمد ارسلان مجددیؔ جدید دنیا میں موجود سائنسی ایجادات اور ترقی میں نامور مسلم سائنسدانون کی انتھک محنت شامل ہے۔ جب بات ہو میڈیکل سائنس میں خاص طور پر آلات جراحی کی   تو ہم مسلمان فخر سے سر اٹھا کر عظیم سائنسدان "ابوالقاسم الزہراوی " کا نام لیتے ہیں۔ آپ کو بطور مسلم سائنسدان پاکستان کی نصابی کتب میں بھی پڑھا یا جاتا ہے۔   آپ کا پورا نام    " ابو القاسم خلف بن عباس الزہراوی" ہے۔ قرطبہ کے شہر الزہراء میں پیدا ہوئے اسی نسبت سے آ پ "الزہراوی" کہلاتے ہیں۔              ان کے والد کا نام عباس تھا۔ ان کے آباءو اجداد عربی النسل تھے۔ جو مسلم فاتحین کے ساتھ اسپین آئے اور وہیں کے ہو کر رہ گئے۔                 ابو القاسم الزہراوی 936 عیسوی میں پیدا ہوئے اور   1013 عیسوی میں وفات پائی۔ آپ شاہی طبیب کی حیثیث سے خدمات انجام دیتے رہے۔ اللہ پاک نے اس عظیم سائنسدان کوطبیب، جراح اور...

بچوں میں اسلام کی اہمیت از قلم: محمد ارسلان مجدددی

Image
  بچوں میں اسلام کی اہمیت از قلم: محمد ارسلان مجدددی اسلام نہایت آسان اور   واضح مذہب ہے۔   لیکن آج نئی نسل   اسلام سے متعلق علم نہ رکھنے   کی وجہ   سے پیچیدہ سوال کرکے اسے   اپنے لیے مشکل بنا لیا ہے۔   ماہ شعبان کا چاند نظر آیا تو   علماء حضرات نے شعبان کی فضیلت بیان کرکے ہمیں ذکر و اذکار کی جانب دھیان دلایا۔ اسی پر کچھ نوجوان تنقید کی غرض سے منطق مانگتے نظر آتے ہیں۔ فلاں بات قرآن میں تو نہیں ہے اور جو حدیث بتائی وہ بھی ضعیف ہے۔ چونکہ ان نوجوانوں نے احادیث نہ تو پڑھی ہیں اور نہ ہی یہ علماء کی دلیل کو سننا پسند کرتے ہیں۔ اس لیے کفار کیی طرح رویہ اپنائے   ہوئے   ہیں۔ اس میں ایک قصور ہمارا ہے کہ ہم بچپن سے بچوں کو اسلامی تاریخ سے آگاہ نہیں کرتے۔   عالم کسی بھی فرقے یا مسلک سے ہو وہ ہمیشہ نوجوان کو ذکر   اور   نوافل کی دعوت دیتا نظر آتا ہے۔ شعبان کا مہینہ   نبی پاک ﷺ سے منسوب کیا جاتا ہے۔   اس ماہ میں نفلی عبادت اور نفلی روزے رکھنے کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف ہمارے بچوں کے ہاتھ میں پٹاخے  ...

"دین سے دوری ،نتیجہ ذہنی بےسکونی" از قلم: محمد ارسلان مجددی

Image
    "دین سے دوری ،نتیجہ ذہنی بےسکونی" از قلم: محمد ارسلان مجددی   Motivation اردو زبان میں ایک لفظ حوصلہ افزائی   استعمال ہوتا ہے جسے انگریزی زبان میں ہم کہتے ہیں۔ ہمارے اردگرد تقریبا 70 فیصد افراد ذہنی طور پر پریشان نظر آتے ہیں۔ اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہوتا۔ البتہ انسان کے بدلتے رویے اور وقت کے تقاضوں سے انسان لڑتے لڑتے   تھک چکا ہے۔ ایک سروے رپورٹ کے مطابق 10 میں سے 5 سے 7 فیصد افراد   افسردگی کا شکار رہتے ہیں۔ "جرمنی کے ایک ڈاکٹر ولہیم وانڈٹ ، اور ماہر نفسیات دنیا کی پہلی تجرباتی نفسیات لیب بنانے کی ذمہ دار تھے۔ یہ لیب 1879 میں جرمنی کی لیپزگ یونیورسٹی میں قائم کی گئی تھی۔ تجرباتی نفسیات کے مطالعہ کے لئے وقف ایک تعلیمی لیبارٹری تشکیل دے کر ، وانڈٹ نے باضابطہ طور پر فلسفہ اور حیاتیات کے ذیلی نظم و ضبط سے نفسیات کو ایک منفرد سائنسی نظم و ضبط میں لے لیا"۔ ) Boring EG.  A History of Experimental Psychology.  2nd Ed. Englewood-Cliffs: Prentice Hall; 1960 (     درج بالا پیراگراف سے ہم اتنا سمجھ پاتے ہیں کہ   19ویں صدی م...

سو لفظی کہانی منصف کون بنے گا؟ ازقلم: محمد ارسلان مجددی

Image
سو لفظی کہانی منصف کون بنے گا؟ ازقلم: محمد ارسلان مجددی سماج کے  طعنوں اور اپنی غیرت نے ایسا دماغ مفلوج کیا کہ دن کی سفید روشنی میں فریاد کرتی بہن کو   قتل اور بھانجوں کو ہمیشہ کے لیے یتیم کر چکا تھا۔ ایک ہی گھر میں قاتل اور مقتول تھے۔ مگر بچے ماں کا آخری دیدار نہ کر سکے۔ ماں کی محبت نے بیٹے کو آزاد کروا لیا۔ لیکن مقتول کی فریاد اور انصاف ادھورا رہ گیا۔قصور فقط اتنا تھا کہ اس نے والدین کی عدم رضا سے شادی کی۔ کیا اس کی سزا صرف موت تھی؟ کیا بھائی رحم کے قابل تھا کہ قتل کے بعد آزاد گھومے؟

"یوم پاکستان اور آج کا نوجوان" محمد ارسلان مجددیؔ

Image
    "یوم پاکستان اور آج کا نوجوان" محمد ارسلان مجددیؔ یوم پاکستان   ہمارے لیے سال کا اہم ترین دن ہے۔ اس دن    کا   آغاز   وفاقی  دارلحکومت میں 31  اور   چاروں  صوبائی دارالحکومتوں میں 21   توپوں کی سلامی سے ہوتا ہے۔ اسکول ، کالج اور جامعات میں اس مناسبت سے مختلف ڈرامہ ، تقریری مقابلے اور تقاریب منعقد ہوتی ہیں۔ اس خاص دن کی تاریخ و اہمیت ہم صرف اسکول یا کالج میں "نصابی کتب" میں پڑھتے ہیں۔عملی زندگی میں داخل ہونے کے بعد   ذہنی طور پر مصروف ہونے کے بعد ہمارے نزدیک اس کی اہمیت کم ہو جاتی ہے۔ ایک وقت   تھا جب 90 کی دہائی میں   ہمارے بزرگ    ہر شام بچوں کو جمع   کرکے تاریخی پس منظر   مکمل شواہد کے ساتھ بتاتے۔ہم    کتابوں میں پڑھے جانے والے الفاظ بیشک بھول گئے لیکن بزرگوں کے "یوم پاکستان" سے متعلق بتائے ہوئے واقعات ذہن نشین ہوگئے۔ آج     20   سال   بعد "یوم پاکستان"   کا نوجوان کے ذہن میں خاکہ مختلف دیکھتا ہوں۔   نوجوان" 23 مارچ...

تبدیلی اور ہماری ذمہ داری از قلم: محمد ارسلان مجددؔی

Image
  تبدیلی اور ہماری ذمہ داری از قلم: محمد ارسلان مجددؔی   زندگی کے عجیب رنگ ہیں۔ جیسا تصور کرتے ہیں ویسا ہی پاتے ہیں۔ چار اپریل کی صبح جب سڑک پر پہنچا تو دیکھا کچھ بچے گزشتہ دن لگنے والی بازار کے کچرے سے رزق تلاش کر رہے تھے۔ ان کی کوشش کامیاب تھی۔ سبزی اور پھل کے کچرے میں سے چند اشیاء انہوں نے جمع کر   رکھی تھیں۔   یہ منظر دیکھ کر مسجد سے نکلنے والے بزرگ افسوس کر رہے تھے جبکہ دوسری طرف وہ بچے بھاگ بھاگ ایک جگہ سے دوسری جگہ   کچھ تلاش کرتے کہ کہیں دوسرا بچہ   مجھ سے پہلے ڈھونڈ نہ لے۔ یہ منظر دیکھ کر ایک بات کا اندازہ ہو رہا تھا کہ اللہ پاک کتنے رحیم   و کریم ہیں۔ وہ اپنی رحمت سے پیدا کردہ رزق کو ضائع نہیں ہونے دیتے۔   کھلے میدان میں مختلف ایام کے دوران لگنے والے بچت بازاروں میں شام کو جب سامان سمیٹا جاتا ہے تو کچھ نہ کچھ   گر جاتا ہے۔ جس پر اللہ پاک نے مفلس لوگوں کا نصیب لکھا ہوتا ہے۔   جس کچرے کی بدبو سے ہم دور رہنا پسند کرتے ہیں ۔ اسی میں سے وہ غریب مختلف اشیاء تلاش کرکے   اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ یہاں سوال یہ نہیں ہے کہ سا...

نیند میں عدم توازن اور زندگی از قلم: محمد ارسلان مجددی

Image
  نیند میں عدم توازن اور زندگی از قلم: محمد ارسلان مجددی   آج کل ترقی کی دوڑ میں انسان آرام و سکون کو بھلا کر اپنی صحت کو داؤ پر لگا چکا ہے۔ بیسویں صدی میں انسانی زندگی میں جو تبدیلیاں وقوع پذیر ہوئیں ان کا نتیجہ آج ہمیں منفی انداز میں مل رہا ہے۔ ٹیلی ویژن ،انٹرنیٹ، کمپیوٹر اور موبائل فون کی وجہ سے طرز زندگی تبدیل ہوا۔ آج کا انسان نیند کی کمی کی وجہ سے بہت سے ناگزیر مسائل کا شکار ہو چکا ہے۔ جدید تحقیقاتی مطالعہ اور سائنسی تجربہ کی نتیجے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ذہنی اور جسمانی بیماریوں سے بچنے کے لئے بروقت اور مکمل نیند کرنی چاہیئے۔ نیند کی کمی یا زیادتی کے باعث ہماری عملی اور سماجی زندگی تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ محققین نے نیند کی کمی کی وجہ سے تیس کے قریب نقصانات بتائے جو قابل فکر ہیں۔ 1. چڑچڑاپن اور جذباتی پن عام ہونا نیند متاثر ہونے کا نتیجہ ہے۔ 2. رات کی نیند کم ہونے کے وجہ سے اکثر لوگ پورے یا آدھے سر درد کی شکایت کرتے ہیں۔ تقریبا 55 فیصد افراد اس شکایت سے دوچار رہتے ہیں۔ 3. موٹاپے میں اضافہ کم نیند کا نتیجہ ہے۔ میڈیکل سائنس اور ماہرین کے مطابق جسم میں ہار...

"مفلسی اہم مسئلہ" از قلم: محمد ارسلان مجددی

Image
  "مفلسی اہم مسئلہ" از قلم: محمد ارسلان مجددی آج اپنے ہی محلے سے گزرا تو   ایک منظر دیکھ کر آنکھ نم اور دل افسردہ ہوا۔ گلی میں ایک چار پائی پر کچھ سامان   لی ے ایک چھوٹے بچے کے ساتھ   تقریبا 10سالہ بچی   اس سامان کی نگرانی کر رہی تھی۔ قریب گزرتے لوگ گھورتے اور قیاس آرائی کی کوشش کرتے چلے جاتے ۔ اس بچی کی حالت دیکھ کر لوگوں کی نظروں پر غصہ آیا کیونکہ وہ بچی لوگوں کی ترچھی نظروں سے بچنے کے لیے ناکام کوشش کر رہی تھی۔ درج بالا واقعہ حقیقی ہے۔ ہزاروں اور لاکھوں لوگ غربت سے اس قدر کمزور ہو چکے ہیں کہ کرائے کے   گھر میں رہتے ہوئے "کرایہ " ادا نہیں کر پاتے۔ جس کی وجہ سے اچانک ان کو گھر سے "مالک مکان" نکال دیتے ہیں۔   میرے ملک میں غربت کا یہ حال ہے کہ گھر کا سرپرست   دعا کرتا ہے سال میں ایک چھٹی بھی  نہ ہو، ورنہ اس کے گھر میں پریشانی   شروع ہو جائے گی۔ مفلس دیہات کا ہو یا شہر کا ، وہ مسائل میں جکڑا رہتا ہے۔   وہ جسمانی طور پر بیمار بیشک نہ ہوتا ہو لیکن ذہنی مریض ضرور بن جاتا ہے۔ کبھی "ٹریفک سگنل " پر موجودخواتین   یا مرد کی کیفی...

بچوں کو پرسکون ماحول کی فراہمی از محمد ارسلان مجددیؔ

Image
  بچوں کو پرسکون ماحول کی فراہمی از قلم: محمد ارسلان مجددیؔ آج کل آپ کچھ بچوں کا   مشاہدہ کریں تو وہ اپنی قابلیت   اور خواہش کا اظہار نہیں کرتے۔ اسی کی وجہ کم لوگ تلاش کرتے ہیں مگر یہ خواہش ضرور ہوتی ہے کہ بچے ان کے مطابق کام کرے۔ بچے کی نیند میں کمی ،بھوک کا نہ لگنا اور منفی سوچ میں اضافہ   یہ تمام   چیزیں   بچے کی اندرونی صلاحیت کو مدہم کرتی ہیں۔ آپ کئی بچوں کو خوف کا شکار   پاتے ہیں یا    والدین کی   ہدایات کے خلاف مزاحمت کرتے دیکھا ہوگا۔    غصہ   اور تنہائی بچے کو اپنے بڑوں   یا گھریلو ناچاکی وجہ سے   حاصل ہوتی ہے۔ اسی طرح زندگی میں کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جو بچے کی یاداشت   پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر                                              ...

ادب اور فلسفہ کا فقدان از محمد ارسلان مجددیؔ

Image
  ادب اور فلسفہ کا فقدان از قلم: محمد ارسلان مجددیؔ ادب اور فلسفہ   دونوں منفرد اور گہرے خیالات اور شعور مہیا کرنے والے خیالات ہیں۔ عام زندگی میں   کوئی کسی کو دلائل یا   تاریخی   شواہد   کے ساتھ کوئی بات سمجھانے کی کوشش کرے تو اسے لوگ   فلاسفر ہونے کا طعنہ دے کر خاموش   کروا دیتے ہیں۔   کیونکہ عام شخص بھی یہ بات سمجھتا ہے کہ   فلسفی یا فلاسفر ہونا عام بات نہیں ۔ ادیب جو ادب کو سمجھتا ہے اور ادب کو ہر پیمانے سے ماپ کر   اس کی گہرائی سے ہر عام فرد کو   آگاہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔   ادب اور فلسفہ میں   ایک بات مشترک پائی جاتی ہے۔ دونوں میں   گہرائی پائی جاتی ہے۔ اور تمام تناظر میں بات کو سمجھا جاتا ہے۔ مثلا ایک   اردو   ادب کا شاعر   شعر یا نظم لکھنے سے پہلے اپنی سو چ پر غور و فکر   کرکے   لغت میں الفاظ پر غور و فکر کرتا اور مشاہدہ کرتا ہے ۔ پھر   الفاظ کا بہتر چناؤ کرکے   اپنے شعر کا حصہ بناتا ہے۔   اسی طرح فلسفی بھی اپنی سوچ کو   گہرائی سے مختلف تناظر میں سوچتا ہے...